Wednesday, 15 October 2025

کاٹ کر اشجار دھرتی پر گراتے ہو حضور

 کاٹ کر اشجار دھرتی پر گراتے ہو حضور

نام اپنا قاتلوں میں خود لکھاتے ہو حضور

جب یہ دھرتی پر ہیں گرتے لڑکھاتے چیختے

کس قدر اس وقت تم خوشیاں مناتے ہو حضور

پھول جب اک شاخ سے توڑو تو یہ بھی سوچنا

گود سے تم ماں کی بچّے کو چھڑاتے ہو حضور

سانس لیتے ہو بہ آسانی تم ان کے ہی طفیل

قبر اپنی اپنے ہاتھوں کیوں بناتے ہو حضور

رحمتِ پروردگاری میں مخل ہو نا درست

وقت سے پہلے ہی خود کو کیوں مٹاتے ہو حضور

سرکشی ظلم و ستم ساجد ہے خو انسان کی

تم نہیں تنہا جو یہ سب کر دکھاتے ہو حضور


ساجد شاہجہانپوری

No comments:

Post a Comment