Sunday, 19 October 2025

ترے پہلو میں جب خلوت کا ہے سامان تھوڑے دن

 تِرے پہلو میں جب خلوت کا ہے سامان تھوڑے دن

بہت ہی خوبرُو بھی ہو رہے گا جان تھوڑے دن

بدن کے اس سرائے میں سکونت مستقل کیسی

ذرا اس روح کی سوچیں جو ہے مہمان تھوڑے دن

💓کسی در پر محبت کا قفل تھا زنگ آلودہ💓

کہ جس نے پھر وہ گھر کھولا رہا سنسان تھوڑے دن

کبھی دورِ بلوغت کے میں ان کمزور لمحوں کو

جو سوچوں تو اذیت جبکہ تھا ہیجان تھوڑے دن

یہ خطہ آ گیا آخر کسی حاسد کی نظروں میں

وبا ایسی ہے پھوٹی پھر رہا گنجان تھوڑے دن

تِری فطرت کہ تُو شامل رہا موقع پرستوں میں

اسی کم عقلی میں میرا ہوا نقصان تھوڑے دن


حورعین علی

No comments:

Post a Comment