تمہارے دل کی تمام حسرت
تم جو چاہو سمیٹ لوں گی
تمہاری انکھوں کے خواب سارے
اپنی آنکھوں سے دیکھ لوں گی
درد سارے شمار کرنا
بھر کے جھولی پھر ان کی
مجہے تھمانا کمال کرنا
کر کے سارے اکٹھے آئینے
دل پہ رکھ کر دیکھ لوں گی
ہمیشہ ہنستی رہیں وہ آنکھیں
مسکرائیں لب صدا وہ
وفا کا دِیا جلا کے اس کی
راہ کے کانٹے بھی دیکھ لوں گی
کبھی تو آئیں ہمارے در وہ
کبھی تو آئیں ہمارے گھر وہ
نکھار دوں گی پتہ پتہ
اینٹ پتھر بھی دیکھ لوں گی
روبینہ ناز بینا
No comments:
Post a Comment