Monday, 13 October 2025

نیم خوابی میں کہیں ٹھٹکتا آسماں بے نور

 نیم خوابی


حسن کا دریا

چڑھتا ہے آنکھوں میں

یادوں کی ندی امڈتی ہے

اندھیرا ہے

اکیلا ہوں، شہر سے دور

نیم خوابی میں، کہیں ٹھٹکتا

آسماں بے نور

خاموش رات بھی سسکتی

تھکے قدم صبح کی جانب بڑھتی ہے

یادوں کی ندی امڈتی ہے


گوبند پرساد

No comments:

Post a Comment