اداس رت میں تِرے بعد کی کہانی ہے
سکوت دل ہے ترے غم کی جاں فشانی ہے
نہ تیرے ساتھ گزرتے تو ہم گزر جاتے
یہی ہے بات اگرچہ ذرا پرانی ہے
محبتوں کے ڈسے ہیں تو نفرتیں لا دو
کہ یہ بھی اپنے بزرگوں کی اک نشانی ہے
وفا کی بات نہ کر خواہشیں بچا اپنی
مجھے عزیز تعلق تجھے جوانی ہے
گئے دنوں کے مراسم کی بات ہے شاکر
وگرنہ اس سے محبت کسے نبھانی ہے
محمد عثمان شاکر
No comments:
Post a Comment