Friday, 17 October 2025

مقصود ہے جہاں کو ترا امتحان اٹھ

 مقصود ہے جہاں کو تِرا امتحان اُٹھ

"تو ہے حقیقی عشق کا اک ترجمان آٹھ"

اے لشکرِ وفا کے مجاہد! کہاں ہے تُو؟

تجھ کو صدائیں دیتا ہے ہندوستان اٹھ

خاکِ وطن کو اپنے لہو کی خراج دے

اٹھنا ہے تیرا باعثِ امن و امان اٹھ

کشمیر کو بھی آج تِرا انتظار ہے

سر پہ کفن ہو اور ہتھیلی پہ جان اٹھ

اے غازئ غیورِ،۔ امامِ سپاہِ حق

ٹھوکر میں رکھ لے اہلِ جفا کا گمان اٹھ

پھر دوسرے غدر کی تیاری ہے ملک میں

بد حال و منتشر ہے تِرا خاندان اٹھ

تلوار ٹوٹ جانے کا تجھ کو ملال کیا

کر حوصلوں کو تیر و تبَر اور کمان اٹھ

اب تیرے اٹھ ہی جانے میں دنیا کی خیر ہے

ٹیپو کا واسطہ تجھے شایانِ شان اٹھ

سرور اب اپنی نیند کو آنکھوں سے نوچ لے

ناراض ہو نہ جائے کہیں آسمان اٹھ


رفیق سرور

No comments:

Post a Comment