Tuesday, 14 October 2025

بوجھ اپنے بدن کا بھی اٹھایا نہیں جاتا

 بوجھ اپنے بدن کا بھی اٹھایا نہیں جاتا

اب مجھ سے یہ پیار اور کمایا نہیں جاتا

اس واسطے میں زخم دکھاتا نہیں اس کو

احساس تو ہوتا ہے، دِلایا نہیں جاتا

اک یارِ منافق نے سبق خوب دیا ہے

چاہوں بھی بتانا تو بتایا نہیں جاتا

اب مجھ سے کہانی یہ سنائی نہیں جاتی

اب مجھ سے یہ کردار نبھایا نہیں جاتا

ہر درد پہ لازم تو نہیں گِریہ و ماتم

ہر زخم مِری جان! دکھایا نہیں جاتا

کل تک وہ مِرا یار جگر جان تھا ساجد

نظروں سے گِرا آج اٹھایا نہیں جاتا


ساجد محمود

No comments:

Post a Comment