Tuesday, 14 October 2025

دیے کی لو مری اندر سے نسبت ہے

دِیے کی لو مِری اندر سے نِسبت ہے

کہ ہر منظر کی پس منظر سے نسبت ہے

سہولت سے پڑا ہوں چاک پر اپنے

مِری مٹی کی کوزہ گر سے نسبت ہے

مِرے بٹوے میں کچھ سانسیں بقایا ہیں

بس اتنی سی ہی مجھ کو زر سے نسبت ہے

ثمر ہونے سے ہوتا ہے کوئی رشتہ🍍

شجر کی جس طرح پتھر سے نسبت ہے

 ❗کسی کی لا مکانی ہے مکیں مجھ میں

مِرے گھر کی کسی بے گھر سے نسبت ہے

سو خود پر فتح بھی حاصل نہیں کرنی

مِری ہارے ہوئے لشکر سے نسبت ہے

سفر کا دھول سے ہوتا ہے اندازہ💢

کہ خاکِ رہ کی بھی رہبر سے نسبت ہے

💢تغافل تو نہیں برتا کبھی زاہد💢

مگر میری کسی بہتر سے نسبت ہے


زاہد نبی 

No comments:

Post a Comment