Thursday, 16 October 2025

حصار کے سبھی نظام گرد گرد ہو گئے

 حصار کے سبھی نظام گرد گرد ہو گئے

ہم اپنے اپنے جسم میں خلا نورد ہو گئے

روانیاں صفر ہوئیں مسافتیں کھنڈر ہوئیں

نجات کے تمام شاہکار سرد ہو گئے

ہوائے جاں کا کیا میاں اٹھا گئی اڑا گئی

جمے نہ تھے بدن میں ہم کہ پھر سے گرد ہو گئے

عبارتوں میں آ بسی عجیب رت سکوت کی

قلم کی شاخ کے تمام برگ زرد ہو گئے

نہ پوچھ ہم سے کیا ہوا حیات کا ریاض کا

دوام چھو گیا انہیں تو کرد کرد ہو گئے


ریاض لطیف

No comments:

Post a Comment