Monday, 13 October 2025

فکر دوراں بھی تھکا دیتا ہے

 فکرِ دوراں بھی تھکا دیتا ہے

"شب کو سناٹا جگا دیتا ہے"

کوئی مجنوں سے پتہ پوچھے تو

دشت کی راہ دکھا دیتا ہے

حاکمِ شہر جو بھی سچ بولے

اس کو سولی پہ چڑھا دیتا ہے

ہے پرندے کو پتہ آندھی کا

گھونسلہ پھر بھی بنا دیتا ہے

ہوش آتا ہے کسی کو جب بھی

تو وہ چلمن کو ہٹا دیتا ہے

میرِ محفل وہ بنا کے صادق

مجھ کو محفل سے اٹھا دیتا ہے


جاوید صادق 

No comments:

Post a Comment