تیرے غم نے نہ اگر دل کو سنبھالا ہوتا
زندگی نے تو مجھے مار ہی ڈالا ہوتا
مل نہ جاتا تِری دیوار کا سایہ جو ہمیں
وہی ہم ہوتے، وہی پاؤں کا چھالا ہوتا
اس کا ملنا کوئی دشوار نہیں تھا، لیکن
مانگ لیتا تِرے عارض سے جو کرنیں سورج
تو ہر اک صبح کا انداز نرالا ہوتا
گھر کا ہر طاق چراغوں سے جو روشن ہے تو کیا
تم جو آتے تو دل و جاں میں اجالا ہوتا
ہم زمانے کے مقابل نہیں ہونے پاتے
ناوکِ عشق جو سینے سے نکالا ہوتا
ہم کو اک آہ کی توفیق تو ہوتی اخترؔ
دل نے ہنس ہنس کے جو یہ درد نہ پالا ہوتا
اختر سعید خان
No comments:
Post a Comment