کتابِ زندگی اس گھر کی دیواروں پہ لکھ آئے
اب اس کے بعد باقی کیا ہے موضوعِ سخن اختر
جو تھیں کچھ دھڑکنیں دل میں سب اس کے نام کر آئے
کوئی ایسے سے کرتا کیا حساب جان و تن اختر
گئی ہونگی وہ نظریں دور تک میرے تعاقب میں
یہ شمع رہگزر ہے اس کو جلنے دو ہواؤں میں
تہِ دامن نہیں رکھتے چراغِ فکر و فن اختر
جہاں مصلوب ہیں حرف و نوا، زر کی صلیبوں پر
وہاں بھی ہم سے دیوانے ہیں اب تک نعرہ زن اخترؔ
اختر سعید خان
No comments:
Post a Comment