قیمتِ دل کا مجھے اندازہ کچھ ہو تو سہی
پھر چرا لینا نگاہیں،۔ پہلے دیکھو تو سہی
کچھ نظر آتا تو ہے وہم و یقیں کے درمیاں
یہ میرا سایہ ہے یا میں ہوں، بتاؤ تو سہی
پل رہا ہو لائقِ تعبیر شاید کوئی خواب
جز اجل کیا کچھ نہیں ہے اب علاجِ زندگی
چارہ سازو!، غمگسارو! منہ سے بولو تو سہی
بند رکھو گے دریچے دل کے یارو! کب تلک
کوئی دستک دے رہا ہے، اٹھ کے دیکھو تو سہی
اختر سعید خان
No comments:
Post a Comment