Wednesday, 30 March 2016

اک لہر سی دیکھی گئی پائے نہ گئے ہم

اک لہر سی دیکھی گئی پائے نہ گئے ہم
حالانکہ یہیں تھے کہیں آئے نہ گئے ہم
گرداب میں کیا ہے جسے طوفان مٹائے
ہاں، گردشِ دوراں سے مٹائے نہ گئے ہم
پالا تھا اسے باد سے باراں سے بچا کر
جس آگ سے اے شمع بچائے نہ گئے ہم
ہیں بند یہ کس آئینہ خانے میں کہ باہر
نایاب نظر آئے،۔۔ نہ گئے ہم

محب عارفی

No comments:

Post a Comment