اک لہر سی دیکھی گئی پائے نہ گئے ہم
حالانکہ یہیں تھے کہیں آئے نہ گئے ہم
گرداب میں کیا ہے جسے طوفان مٹائے
ہاں، گردشِ دوراں سے مٹائے نہ گئے ہم
پالا تھا اسے باد سے باراں سے بچا کر
ہیں بند یہ کس آئینہ خانے میں کہ باہر
نایاب نظر آئے،۔۔ نہ گئے ہم
محب عارفی
No comments:
Post a Comment