دل دے کے ہوا اس کو گنہگار تو میں ہوں
دے کس کو سزا وہ کہ سزاوار تو میں ہوں
ہے کون، کہ ایذا ہو جسے اپنی گوارا
ہوں اپنے اگر درپئے آزار تو میں ہوں
کہتا ہے مجھے عشق کہ تو غم سے ہراساں
بوسہ تِرے لب کا مرضِ غم کی دوا ہے
کیوں اور کو دیتا ہے کہ بیمار تو میں ہوں
لوں جان تلک بیچ کے مول اے ظفرؔ اس کو
یوں جنسِ محبت کا طلب گار تو میں ہوں
بہادر شاہ ظفر
No comments:
Post a Comment