Tuesday 22 March 2016

دل دے کے ہوا اس کو گنہگار تو میں ہوں

دل دے کے ہوا اس کو گنہگار تو میں ہوں
دے کس کو سزا وہ کہ سزاوار تو میں ہوں
ہے کون، کہ ایذا ہو جسے اپنی گوارا
ہوں اپنے اگر درپئے آزار تو میں ہوں
کہتا ہے مجھے عشق کہ تو غم سے ہراساں
کس واسطے ہے،۔ تیرا مددگارتو میں ہوں
بوسہ تِرے لب کا مرضِ غم کی دوا ہے
کیوں اور کو دیتا ہے کہ بیمار تو میں ہوں
لوں جان تلک بیچ کے مول اے ظفرؔ اس کو
یوں جنسِ محبت کا طلب گار تو میں ہوں

بہادر شاہ ظفر

No comments:

Post a Comment