Thursday 24 March 2016

طبعیت کوئی دن میں بھر جائےگی

طبعیت کوئی دن میں بھر جائے گی
چڑھی ہے یہ آندھی اتر جائے گی
رہیں گی دمِ مرگ تک خواہشیں
یہ نیت کوئی آج بھر جائے گی
نہ تھی یہ خبر ہم کو اپنی بہار
ادھر آئے گی اور ادھر جائے گی
نہ چھوڑے گی دامن کبھی مشتِ خاک
صبا ہم سے اڑ کر کدھر جائے گی
دیا دل تو اے داغؔ اندیشہ کیا
گزرنی جو ہو گی گزر جائے گی

داغ دہلوی

No comments:

Post a Comment