طبعیت کوئی دن میں بھر جائے گی
چڑھی ہے یہ آندھی اتر جائے گی
رہیں گی دمِ مرگ تک خواہشیں
یہ نیت کوئی آج بھر جائے گی
نہ تھی یہ خبر ہم کو اپنی بہار
نہ چھوڑے گی دامن کبھی مشتِ خاک
صبا ہم سے اڑ کر کدھر جائے گی
دیا دل تو اے داغؔ اندیشہ کیا
گزرنی جو ہو گی گزر جائے گی
داغ دہلوی
No comments:
Post a Comment