نہ درویشوں کا خرقہ چاہیے، نہ تاجِ شاہانہ
مجھے تو ہوش دے اتنا رہوں میں تجھ پہ دیوانہ
نہ دیکھا وہ کہیں جلوہ، جو دیکھا خانۂ دل میں
بہت مسجد میں سر مارا، بہت سا ڈھونڈا بت خانہ
غنیمت جان جو دم گزرے کیفیت سے گلشن میں
کچھ ایسا ہو کہ جس سے منزلِ مقصود پر پہنچوں
طریقِ پارسائی ہووے،۔۔ یا ہو راہِ 🍸رِندانہ
ظفرؔ وہ زاہدِ بے درد کی ''ہُو حق' سے بہتر ہے
کرے گر رند دردِ دل سے 'ہاؤ ہُوئے' مستانہ
بہادر شاہ ظفر
No comments:
Post a Comment