Monday 28 March 2016

نہ درویشوں کا خرقہ چاہیے نہ تاج شاہانہ

نہ درویشوں کا خرقہ چاہیے، نہ تاجِ شاہانہ
مجھے تو ہوش دے اتنا رہوں میں تجھ پہ دیوانہ
نہ دیکھا وہ کہیں جلوہ، جو دیکھا خانۂ دل میں
بہت مسجد میں سر مارا، بہت سا ڈھونڈا بت خانہ
غنیمت جان جو دم گزرے کیفیت سے گلشن میں
دئیے جا ساقئ پیماں!،۔ بھر بھر کے🍷 پیمانا
کچھ ایسا ہو کہ جس سے منزلِ مقصود پر پہنچوں
طریقِ پارسائی ہووے،۔۔ یا ہو راہِ 🍸رِندانہ
ظفرؔ وہ زاہدِ بے درد کی ''ہُو حق' سے بہتر ہے
کرے گر رند دردِ دل سے 'ہاؤ ہُوئے' مستانہ

 بہادر شاہ ظفر

No comments:

Post a Comment