ان کے جلوے کام اپنا کر گئے
ہم ہجومِ آرزو سے ڈر گئے
کیا مزا ہے تجھ میں اب اے زندگی
دوستی کے زخم سارے بھر گئے
مےکدے میں سر جھکائے شیخ جی
کون سمجھائے گا رمزِ رنگ و بو
فصلِ گل میں سب دِوانے مر گئے
وجدؔ موجِ بے خودی کے ساتھ ساتھ
کیسے کیسے خوش نما منظر گئے
سکندر علی وجد
No comments:
Post a Comment