جب کبھی تیری دید ہوتی ہے
ہم کو اس روز عید ہوتی ہے
جھک کے ملنا بڑی کرامت ہے
اس سے دنیا مرید ہوتی ہے
اچھے گُن دیکھ، اچھی شکل نہ دیکھ
سچ تو یہ ہے کہ تیری دوری بھی
شرحِ حبل الورید ہوتی ہے
آپ کے ایک مسکرانے پر
ہم کو کیا کیا امید ہوتی ہے
اس کے وعدے پہ جی رہا ہے صفیؔ
ہائے کیا شے امید ہوتی ہے
صفی اورنگ آبادی
No comments:
Post a Comment