Saturday, 26 March 2016

چلی اب گل کے ہاتھوں سے لٹا کر کارواں اپنا

چلی اب گل کے ہاتھوں سے لٹا کر کارواں اپنا
نہ چھوڑا ہائے بلبل نے چمن میں کچھ نشاں اپنا
یہ حسرت رہ گئی کیا کیا مزے سے زندگی کرتے
اگر ہوتا چمن اپنا،۔ گل اپنا،۔ باغباں اپنا
الم سے یان تلک روئیں کہ آخر ہو گئیں رسوا
ڈبایا ہائے آنکھوں نے مژہ کا خاندان اپنا
رقیبان کی نہ کچھ تقصیر ثابت ہے نہ خوبان کی
مجھے ناحق ستاتا ہے یہ عشق بد گماں اپنا
میرا جی جلتا ہے اس بلبلِ بے کس کی غربت پر
کہ جس نے آسرے پر گل کے چھوڑا آشیاں اپنا
جو تُو نے کی سو دشمن بھی نہیں دشمن سے کرتا ہے 
غلط تھا جانتے تھے تجھ کو جو ہم مہرباں اپنا
کوئی آزردہ کرتا ہے سجن اپنے کو ہے ظالم
کہ دولت خواہ اپنا مظہرؔ جانِ جاں اپنا 

مرزا مظہر جان جاناں

No comments:

Post a Comment