Thursday 24 March 2016

اتنا بتلا مجھے ہرجائی ہوں میں یار کہ تو

اتنا بتلا مجھے ہرجائی ہوں میں یار! کہ تُو
میں ہر اک شخص سے رکھتا ہوں سروکار کہ تو
کم ثباتی مِری ہر دم ہے مخاطب بہ حباب
دیکھیں تو پہلے ہم اس بحر سے ہوں پار کہ تو
ناتوانی مِری گلشن میں یہ ہی بحثے ہے
دیکھیں اسے نکہتِ گل! ہم ہیں سبکبار کہ تو
دوستی کر کے جو دشمن ہوا تُو جرأتؔ کا
بے وفا وہ ہے، پھر اے شوخ ستمگار کہ تو

قلندر بخش جرأت

No comments:

Post a Comment