Sunday, 27 March 2016

ہم نے کس رات نالہ سر نہ کیا

ہم نے کس رات نالہ سر نہ کیا
پر اسے آہ کچھ اثر نہ کیا
سب کے ہاں تم ہوئے کرم فرما
اس طرف کو کبھو گزر نہ کیا
کیوں بھویں تانتے ہو بندہ نواز
سینہ کس وقت میں سپر نہ کیا
کتنے بندوں کو جان سے کھویا
کچھ خدا کا بھی تُو نے ڈر نہ کیا
دیکھنے کو رہے ترستے ہم
نہ کیا رحم تُو نے پر نہ کیا
آپ سے ہم گزر گئے کب کے
کیا ہے ظاہر میں گو سفر نہ کیا
کون سا دل ہے وہ کہ جس میں آہ
خانہ آباد تو نے گھر نہ کیا
تجھ سے ظالم کے سامنے آیا
جان کا میں نے کچھ خطر نہ کیا
سب کے جوہر نظر میں آئے درد
بے ہنر تو نے کچھ ہنر نہ کیا

خواجہ میر درد

No comments:

Post a Comment