ہوں ازل سے منتظر بیٹھا ہوا
اک قیامت آپ کا وعدہ ہوا
وہ تو الزامِ وفا سے بچ گئے
عشق میرا مفت میں رسوا ہوا
بات جو نظروں نے نظروں سے کہی
ہے تصور میں بھی آنے سے حجاب
اک قیامت آپ کا پردہ ہوا
ایک تیرے روٹھنے سے ہے یہ حال
جیسے ہو سارا جہاں روٹھا ہوا
شعر میرا سحر ہے، ساحرؔ ہوں میں
سر سے پا تک درد میں ڈوبا ہوا
ساحر بھوپالی
No comments:
Post a Comment