Saturday 26 March 2016

رنگ رخ سے نہ کھلے نہ دل کا حال

رنگِ رخ سے نہ کھلے نہ دل کا حال
مجھ کو اے احتیاطِ عشق! سنبھال
اب ہے یہ احتیاطِ عشق کا حال
سانس لینا بھی ہو گیا ہے محال
بارہا تیری یاد میں گزرا
وہ بھی لمحہ کہ ہجر ہے نہ وصال
ان کی اک اک نگاہِ سادہ پر
کیسے کیسے گزر گئے ہیں خیال
برہمی بھی ہے، اور توجہ بھی
اس ادا کی نہیں ہے کوئی مثال
جیسے شبنم میں عکسِ خندۂ گل
چاندنی رات میں کسی کا خیال

اقبال صفی پوری

No comments:

Post a Comment