تم احتیاط کے مارے نہ آئے بارش میں
ہمارے ساتھ پرندے نہائے بارش میں
کھڑے تھے دونوں طرف پیڑ چھتریاں لے کر
کہ راستہ نہ کہیں بھیگ جائے بارش میں
میں اتنے رنگ بکھرتے نہ دیکھ پاؤں گا
گئی رُتوں کی کوئی ایسی بات یاد آئی
نہ پھول پتے نہ ہم مسکرائے بارش میں
برستے مینہ میں بھی اشکوں کی لو بلند رہی
یہ وہ چراغ ہے جو بجھ نہ پائے بارش میں
کسی کو آئی نظر کھلکھلاتی قوسِ قزح
کسی نے دیکھے اداسی کے سائے بارش میں
ہم آج بھیگ گئے سر سے پاؤں تک فارس
کسی کے غم نے وہ چھینٹے اڑائے بارش میں
رحمان فارس
No comments:
Post a Comment