Friday 25 March 2016

تم احتیاط کے مارے نہ آئے بارش میں

تم احتیاط کے مارے نہ آئے بارش میں
ہمارے ساتھ پرندے نہائے بارش میں
کھڑے تھے دونوں طرف پیڑ چھتریاں لے کر
کہ راستہ نہ کہیں بھیگ جائے بارش میں 
میں اتنے رنگ بکھرتے نہ دیکھ پاؤں گا
خدارا کوئی بھی تتلی نہ جائے بارش میں
گئی رُتوں کی کوئی ایسی بات یاد آئی
نہ پھول پتے نہ ہم مسکرائے بارش میں
برستے مینہ میں بھی اشکوں کی لو بلند رہی
یہ وہ چراغ ہے جو بجھ نہ پائے بارش میں
کسی کو آئی نظر کھلکھلاتی قوسِ قزح
کسی نے دیکھے اداسی کے سائے بارش میں
ہم آج بھیگ گئے سر سے پاؤں تک فارس
کسی کے غم نے وہ چھینٹے اڑائے بارش میں

رحمان فارس

No comments:

Post a Comment