حلقۂ دل زدگاں اور بڑھاؤ، آؤ
ہم تو کہتے ہیں کہ ہاں عشق کماؤ، آؤ
ہم نہیں بارِ محبت کے سزاوار تو پھر
صاحبو! طنز نہ فرماؤ، اٹھاؤ، آؤ
ہم نہیں روکتے رَستا کسی نو وحشی کا
ہم بہ فیضانِ بزرگانِ جنوں ہیں روشن
تمہیں ہونا ہے تو لَو ہم سے لگاؤ، آؤ
ہم نے چھوڑا تھا، نہ چھوڑیں گے کبھی مذہبِ عشق
واعظو! جو بھی سنانا ہے، سناؤ، آؤ
علی زریون
No comments:
Post a Comment