Thursday 24 March 2016

عزا میں بہتے تھے آنسو یہاں لہو تو نہیں

عزا میں بہتے تھے آنسو یہاں لہو تو نہیں
یہ کوئی اور جگہ ہو گی، لکھنؤ تو نہیں
یہاں تو چلتی ہیں چھریاں زبان سے پہلے
یہ میر انیس کی، آتش کی، گفتگو تو نہیں
تم اس کا رکھ لو کوئی اور نام موزوں سا
کِیا ہے خون سے جو تم نے، وضو تو نہیں
ٹپک رہا ہے جو زخموں سے دونوں فرقوں کے
بغور دیکھو،۔ کہیں یہ اسلام کا لہو تو نہیں
سمجھ کے مال مِرا جس کو تم نے لوٹا ہے
پڑوسیو! کہیں یہ تمہاری ہی آبرو تو نہیں

کیفی اعظمی

No comments:

Post a Comment