عزا میں بہتے تھے آنسو یہاں لہو تو نہیں
یہ کوئی اور جگہ ہو گی، لکھنؤ تو نہیں
یہاں تو چلتی ہیں چھریاں زبان سے پہلے
یہ میر انیس کی، آتش کی، گفتگو تو نہیں
تم اس کا رکھ لو کوئی اور نام موزوں سا
ٹپک رہا ہے جو زخموں سے دونوں فرقوں کے
بغور دیکھو،۔ کہیں یہ اسلام کا لہو تو نہیں
سمجھ کے مال مِرا جس کو تم نے لوٹا ہے
پڑوسیو! کہیں یہ تمہاری ہی آبرو تو نہیں
کیفی اعظمی
No comments:
Post a Comment