Wednesday, 30 March 2016

بھیگنے کا اک مسلسل سلسلہ بارش میں ہے

بھیگنے کا اک مسلسل سلسلہ بارش میں ہے
کیا کسی موسم میں ہو گا جو مزا بارش میں ہے
یوں کھُلی سڑکوں پر مت پھِرنا کہ موسم غیر ہے
اک تو موسم غیر، پھر ٹھنڈی ہوا بارش میں ہے
آسماں کا عکس پانی میں اترتے ہی کھُلا
آئینے کے سامنے، اک آئینہ بارش میں ہے
ایسا منظر بس اِسی موسم میں دیکھا جائے ہے
اک کنارا دھوپ میں اور دوسرا بارش میں ہے
سانس لیتے پھل، لچکتی ٹہنیاں، ہنستے گلاب
ایسا منظر بھی سرِ شاخِ حیا، بارش میں ہے
معجزے سے کم نہیں، یہ زندگی اپنی متینؔ
جیسے تاریکی میں اک جلتا دِیا، بارش میں ہے​

غیاث متین

No comments:

Post a Comment