بھیگنے کا اک مسلسل سلسلہ بارش میں ہے
کیا کسی موسم میں ہو گا جو مزا بارش میں ہے
یوں کھُلی سڑکوں پر مت پھِرنا کہ موسم غیر ہے
اک تو موسم غیر، پھر ٹھنڈی ہوا بارش میں ہے
آسماں کا عکس پانی میں اترتے ہی کھُلا
ایسا منظر بس اِسی موسم میں دیکھا جائے ہے
اک کنارا دھوپ میں اور دوسرا بارش میں ہے
سانس لیتے پھل، لچکتی ٹہنیاں، ہنستے گلاب
ایسا منظر بھی سرِ شاخِ حیا، بارش میں ہے
معجزے سے کم نہیں، یہ زندگی اپنی متینؔ
جیسے تاریکی میں اک جلتا دِیا، بارش میں ہے
غیاث متین
No comments:
Post a Comment