جھوٹ اور حرص کی دنیا سے پرے رہتے ہیں
چل مِرے گاؤں، جہاں لوگ کھرے رہتے ہیں
گاؤں کے وسط میں دو جڑواں گھنے برگد ہیں
جو ہمہ وقت پرندوں سے بھرے رہتے ہیں
یار! ہم لوگ ہیں ہاری ہوئی منّت کے چراغ
یار منصور کہاں خاک اڑانے چلے آئے
اس جگہ پر تو غزالوں کے پرے رہتے ہیں
جانے کس ہجر سے وحشت کی سند یافتہ ہیں
ہم تو زریون کی آنکھوں سے ڈرے رہتے ہیں
علی زریون
No comments:
Post a Comment