Monday 28 March 2016

سب کے ہوتے ہوئے لگتا ہے کہ گھر خالی ہے

سب کے ہوتے ہوئے لگتا ہے کہ گھر خالی ہے
یہ تکلف ہے کہ جذبات کی پامالی ہے
آسمانوں سے اترنے کا ارادہ ہو تو سن 
شاخ پر ایک پرندے کی جگہ خالی ہے 
جس کی آنکھوں میں شرارت تھی وہ محبوبہ تھی
یہ جو مجبور سی عورت ہے یہ گھر والی ہے
رات بے لطف ہے پرہیز کے سالن کی طرح
دن بھکاری کے کٹورے کی طرح خالی ہے
مدتوں خود کو بھروسے میں لیا ہے میں نے
تب کہی تیری محبت نے سِپر ڈالی ہے

شکیل جمالی

No comments:

Post a Comment