Saturday 19 March 2016

مجھے تم زندگی کہتی ہو اپنی

مجھے تم زندگی کہتی ہو اپنی 
اگر یوں ہے 
اگر میں ہی تمہاری زندگی ہوں تو 
تمہاری زندگی میں 
روشنی، خوشبو، ہواؤں، چاند تاروں سے مزین کوئی بھی لمحہ نہیں ہے 
بس دھواں ہے 
روح کی وسعت میں پھیلا 
اگر میں ہی تمہاری زندگی ہوں تو 
تمہاری زندگی میں 
آسمانوں اور زمیں کا باہمی رشتہ، سفر ہے 
سفر 
جس کا فقط آغاز ہے، انجام کوئی اور کہیں پر بھی نہیں ہے 
سفر
جس میں مسافر کو 
کسی بھی شبنمی منظر پہ رکنے یا پڑاؤ ڈال لینے کی اجازت ہی نہیں ہے 
اگر میں ہی تمہاری زندگی ہوں تو 
تمہاری زندگی میں 
نیند ایسا لفظ ہے 
جس کے معانی میں 
مسلسل جاگتے رہنے کا اک اندھا عمل لکھا ہوا ہے
اگر میں ہی تمہاری زندگی ہوں تو
تمہاری زندگی اک نامکمل عشق کے ہاتھوں 
مکمل طور پر اجڑی ہوئی وہ سلطنت ہے
درد جس کا بادشہ ہے 
یہی وہ بادشہ ہے جو، رعایا کے دلوں پر راج کرتا ہے 
مجھے تم زندگی کہتی ہو اپنی 

علی زریون 

No comments:

Post a Comment