تُو اور پوچھے میرا حال
آگ لگا پھر پانی ڈال
ساقی کی مستانہ چال
نظریں زخمی، دل پامال
دل کا داغوں سے وہ حال
رس اور انگوروں کا رس
زاہد کی اب ٹپکی رال
کشتی ڈوبے، فکر نہیں
جو سب کا، وہ اپنا حال
جینا ہے تو ہنس کر جی
رو کر جینا ہے جنجال
اس کا کُوچہ ہے اور میں
گویا دل کی رائے بحال
الفت کا انجام بخیر
دل بِپتا میں ہے فی الحال
پچھلے سال جدا تھا کوئی
دیکھیں کیا ہو اب کے سال
لکھ کر میرا نام اے شادؔ
اس نے بھیجا ہے رومال
شاد عارفی
No comments:
Post a Comment