Monday, 28 March 2016

ابھرا جب آکاش پہ تارا دونوں وقت ملے

ابھرا جب آکاش پہ تارا، دونوں وقت ملے
میں نے اچانک تجھے پکارا دونوں وقت ملے
سبز درختوں پر چُپ چھائی، ٹھہر گیا دریا
آج نگر سے کون سدھارا، دونوں وقت ملے
رات نے مجھ سے تارے چھینے، دن نے سورج لُوٹا
بھول گیا ہوں نام تمہارا، دونوں وقت ملے
تند ہوا کی موجیں حائل تیرے میرے بیچ
اور فضا جلتا انگارا،۔ دونوں وقت ملے
شام دلہن مُسکائی جب یادوں کے پنگھٹ پر
میں نے دن کا بوجھ اتارا، دونوں وقت ملے
پہروں بیٹھ کے روتا ہوں جب یاد آ جاتے ہیں
تیری باتیں، ندی کنارا، دونوں وقت ملے
آج کا چاند نجانے یارو! قسمت کسے دکھائے
کہہ کر ڈوب گیا اک تارا، دونوں وقت ملے

رام ریاض

ریاض احمد

No comments:

Post a Comment