Sunday, 27 March 2016

اک ستارے سے جدا خاک بکف ہوں میں بھی

اک ستارے سے جدا خاک بکف ہوں میں بھی
کوزہ گر دیکھ مجھے تیری طرف ہوں میں بھی
یہی خلوت ہے مِرا تختِ سلیماں کب سے
اِس خرابے میں زہے عز و شرف ہوں میں بھی
اتنا بے چین کہاں تھا میں گہر بننے کو
اپنے ساحل پہ گرفتارِ صدف ہوں میں بھی
ہر کوئی دیکھ رہا ہے تجھے اک میرے سوا
اور ترے دل کے سوا چاروں طرف ہوں میں بھی
کیا نشہ ہے کہ اترتا ہی نہیں صدیوں سے
تُو اگر رقص میں ہے دست بہ دف ہوں میں بھی
وہ ہے مصروف بہت جنگ کی تیاری میں
اس کو معلوم کہاں اپنا ہدف ہوں میں بھی

نعمان شوق

No comments:

Post a Comment