اک ستارے سے جدا خاک بکف ہوں میں بھی
کوزہ گر دیکھ مجھے تیری طرف ہوں میں بھی
یہی خلوت ہے مِرا تختِ سلیماں کب سے
اِس خرابے میں زہے عز و شرف ہوں میں بھی
اتنا بے چین کہاں تھا میں گہر بننے کو
ہر کوئی دیکھ رہا ہے تجھے اک میرے سوا
اور ترے دل کے سوا چاروں طرف ہوں میں بھی
کیا نشہ ہے کہ اترتا ہی نہیں صدیوں سے
تُو اگر رقص میں ہے دست بہ دف ہوں میں بھی
وہ ہے مصروف بہت جنگ کی تیاری میں
اس کو معلوم کہاں اپنا ہدف ہوں میں بھی
نعمان شوق
No comments:
Post a Comment