کس قیامت کی تیری انجمن آرائی ہے
بزم کی بزم ہے، تنہائی کی تنہائی ہے
گریۂ خوں سے یہاں رخصتِ بینائی ہے
اور وہ پوچھتے ہیں، آنکھ تِری آئی ہے
ذوقِ نظارہ مقدر سے ملے ت مل جائے
یوں تو ہونے کو ہر اک آنکھ میں بینائی ہے
عشق میں ایک صفت خاص ہے ایسی جس میں
نام کا نام ہے، رسوائی کی رسوائی ہے
آپ مل لیں جو صفیؔ سے تو عنایت ہو گی
رحم فرمائیے،۔۔ اک شخص تمنائی ہے
صفی اورنگ آبادی
بزم کی بزم ہے، تنہائی کی تنہائی ہے
گریۂ خوں سے یہاں رخصتِ بینائی ہے
اور وہ پوچھتے ہیں، آنکھ تِری آئی ہے
ذوقِ نظارہ مقدر سے ملے ت مل جائے
یوں تو ہونے کو ہر اک آنکھ میں بینائی ہے
عشق میں ایک صفت خاص ہے ایسی جس میں
نام کا نام ہے، رسوائی کی رسوائی ہے
آپ مل لیں جو صفیؔ سے تو عنایت ہو گی
رحم فرمائیے،۔۔ اک شخص تمنائی ہے
صفی اورنگ آبادی
No comments:
Post a Comment