ہم نے کی ہے توبہ اور دھومیں مچاتی ہے بہار
بس کچھ چلتا نہیں، کیا مفت جاتی ہے بہار
لالہ و گل نے ہماری خاک پر ڈالا ہے شور
کیا قیامت ہے موؤں کو بھی ستاتی ہے بہار
نرگس و گل کی دیکھو کلیاں کھلی جاتی ہیں سب
ہم گرفتاروں کو اب کیا کام ہے گلشن میں لیک
جی نکل جاتا ہے جب سنتے ہیں آتی ہے بہار
شاخِ گل ہلتی نہیں، یہ بلبلوں کو باغ میں
ہاتھ اپنے کے اشارے سے بلاتی ہے بہار
مرزا مظہر جان جاناں
No comments:
Post a Comment