نگاہوں سے دل میں سمائے چلا جا
یونہی میری ہستی پہ چھائے چلا جا
مِرا ذوق ہے معرضِ گفتگو میں
ذرا رخ سے آنچل ہٹائے چلا جا
ابھی زندگی کے ہیں کچھ سانس باقی
زمانے کے ہاتھوں یہ ویراں نہ ہو گی
خیالوں کی بستی بسائے چلا جا
تِرے ضو سے ہے ہستئ وجدؔ روشن
مِرے داغِ دل جگمگائے چلا جا
سکندر علی وجد
No comments:
Post a Comment