Friday 25 March 2016

قفس کا خوف نشیمن کا احترام نہیں

قفس کا خوف، نشیمن کا احترام نہیں
جنوں کے بعد کسی کو خرد سے کا م نہیں
شکم نے دل کی حقیقت بھی کھول دی آخر
مقامِ رزق سے آگے کوئی مقام نہیں
اگر حیات ہے باقی تو کائنات بھی ہے
ہمی نہ ہوں تو کسی چیز کو دوام نہیں
بجائے بارِ عمل کیوں اٹھائیں دستِ دعا
مقابلہ ہے بشر سے، خدا سے کام نہیں
ہمیں بھی دانۂ گندم نے کر دیا رسوا
اگرچہ دہر میں جنت کا اہتمام نہیں

قتیل شفائی

No comments:

Post a Comment