چھوڑا ہے جس نے لا کے ہمیں اس بہاؤ تک
وہ بھی ہمارے ساتھ تھا پچھلے پڑاؤ تک
حیرت پہ اختیار تھا، لیکن کچھ ان دنوں
عادت میں آ گئے ہیں بدن کے یہ گھاؤ تک
گھر جا کے لوٹنے کی ہے مہلت ہمیں کہاں
راتیں بِتانے والے ہیں اب کس شمار میں
ٹھنڈے پڑے ہوئے ہیں ہمارے الاؤ تک
ہم نے کہا نہ تھا کہ ہیں رستے الگ الگ
اب مختصر سا ساتھ ہے اگلے پڑاؤ تک
آشفتہ چنگیزی
No comments:
Post a Comment