Saturday 19 March 2016

ہر لمحہ ظلمتوں کی خدائی کا وقت ہے

ہر لمحہ ظلمتوں کی خدائی کا وقت ہے
شاید کسی کی چہرہ نمائی کا وقت ہے
کہتی ہے ساحلوں سے یہ جاتے سمے کی دھوپ
ہشیار! ندیوں کی چڑھائی کا وقت ہے
ہوتے ہی شام آنکھ سے آنسو رواں ہوئے
یہ وقت قیدیوں کی رہائی کا وقت ہے
کوئی بھی وقت ہو کبھی ہوتا نہیں جدا
کتنا عزیز اس کی جدائی کا وقت ہے
دل نے کہا کہ شامِ شبِ وصل سے نہ بھاگ
اب پک چکی ہے فصل کٹائی کا وقت ہے
میں نے کہا کہ دیکھ یہ میں یہ ہوا یہ رات
اس نے کہا کہ میری پڑھائی کا وقت ہے

احمد مشتاق

No comments:

Post a Comment