آرزو نے جس کے پوروں سے تھا سہلایا مجھے
راکھ آخر کر گیا اس چاند کا سایہ مجھے
گھپ اندھیرے میں اس کا جسم تھا چاندی کا شہر
چاند جب نکلا عجب منظر نظر آیا مجھے
آنکھ پر تنکوں کی چلمن، ہونٹ پر لوہے کا قفل
کس قدر تھا مطمئن میں پیڑ کے سائے تلے
چاندنی مجھ پر چھڑک کر تُو نے بہکایا مجھے
میں بساطِ گل کو ترسا عمر بھر انور سدید
آج پھولوں پر لٹا کر تُو نے لرزایا مجھے
انور سدید
No comments:
Post a Comment