ہم سے بات میں پیچ نہ ڈال
یوں مت دل کے چور نکال
مرنا ہے تو ڈرنا کیا
چلتا ہے کیوں چور کی چال
جوگی کو لوگوں سے کام
آج کا جھگڑا، آج چکا
کل کی باتیں کل پر ٹال
اپنا جھنجھٹ آپ نبیڑ
اپنی گٹھری آپ سنبھال
کل تک درد کی دولت تھی
آج ہوئے ہم بھی کنگال
بول رہا ہے ڈھول کا پول
کھیل رہے ہیں پتلے چال
بیٹھے سے بے گار بھلی
آؤ اتاریں بال کی کھال
بڑھی ہے اتنی آبادی
پڑا انسانوں کا کال
انجمؔ عشق کا دعویٰ تھا
کیسا حال ہے، کیسا حال
انجم رومانی
No comments:
Post a Comment