Tuesday 22 March 2016

ہم سے بات میں پیچ نہ ڈال

ہم سے بات میں پیچ نہ ڈال
یوں مت دل کے چور نکال
مرنا ہے تو ڈرنا کیا
چلتا ہے کیوں چور کی چال
جوگی کو لوگوں سے کام
بین بجا اور سانپ نکال
آج کا جھگڑا، آج چکا
کل کی باتیں کل پر ٹال
اپنا جھنجھٹ آپ نبیڑ
اپنی گٹھری آپ سنبھال
کل تک درد کی دولت تھی
آج ہوئے ہم بھی کنگال
بول رہا ہے ڈھول کا پول
کھیل رہے ہیں پتلے چال
بیٹھے سے بے گار بھلی
آؤ اتاریں بال کی کھال
بڑھی ہے اتنی آبادی
پڑا انسانوں کا کال
انجمؔ عشق کا دعویٰ تھا
کیسا حال ہے، کیسا حال

انجم رومانی

No comments:

Post a Comment