خدا کے واسطے اب بے رخی سے کام نہ لے
تڑپ کے پھر کوئی دامن کو تیرے تھام نہ لے
بس اک سجدۂ شکرانہ پائے نازک پر
یہ مے کدہ ہے یہاں پر خدا کا نام نہ لے
زمانے بھر میں ہیں چرچے میری تباہی کی
مٹا دو شوق سے مجھ کو مگر کہیں تم سے
زمانہ میری تباہی کا انتقام نہ لے
جسےتُو دیکھ لے اک بار مست نظروں سے
وہ عمر بھر کبھی ہاتھوں میں اپنے جام نہ لے
رکھوں امیدِ کرم اس سے اب میں کیا ساحرؔ
کہ جب نظر سے بھی ظالم میرا سلام نہ لے
ساحر بھوپالی
No comments:
Post a Comment