Saturday 19 March 2016

سکوت شام کا حصہ تو مت بنا مجھ کو

سکوتِ شام کا حصہ تو مت بنا مجھ کو
میں رنگ ہوں سو کسی موج سے ملا مجھ کو
میں ان دنوں تِری آنکھوں کے اختیار میں ہوں
جمالِ سبز! کسی تجربے میں لا مجھ کو
میں بوڑھے جسم کی ذِلت اٹھا نہیں سکتا
کسی قدیم تجلی سے کر نیا مجھ کو
میں اپنے ہونے کی تکمیل چاہتا ہوں سخی
سو اب بدن کی حراست سے کر رِہا مجھ کو
مجھے چراغ کی حیرت بھی ہو چکی معلوم
اب اس سے آگے کوئی راستہ دکھا مجھ کو
اس اسمِ خاص کی ترکیب سے بنا ہوں میں
محبتوں کے تلفظ سے کر نیا مجھ کو
سفید پانیوں والے رحیم لہجے میں
ذرا وہ آیۂ آغاز تو سنا مجھ کو
درونِ سینہ جسے دل سمجھ رہا تھا علیؔ
وہ نیلی آگ ہے، یہ اب پتا چلا مجھ کو

علی زریون

No comments:

Post a Comment