Monday, 21 March 2016

مجھ سے بیگانہ رہا کرتی تھی شب بھر چاندنی

مجھ سے بیگانہ رہا کرتی تھی شب بھر چاندنی
ہو گئی اب تو میرے غم کی خوگر چاندنی
تن دریدہ تیرگی کو ڈھانپنے کے واسطے
لے کے آئی ہے نئی کرنوں کی چادر چاندنی
میں اندھیرے میں چلا تھا جانبِ منزل، مگر
چلتے چلتے بن گئی رستے میں رہبر چاندنی
لوگ اپنے بند کمروں میں پڑے سوتے رہے
دستکیں دیتی رہی کمروں کے باہر چاندنی
دفعتاً دیکھا تو انور ہو گیا مبہوت سا
چاند پس منظر میں تھا اور پیش منظر چاندنی

انور سدید

No comments:

Post a Comment