چہرے ہیں بدحواس تو آنکھیں بجھی بجھی
اے شہر دلبراں! تجھے کس کی نظر لگی
ماحول زرد زرد سا،۔ چپ چاپ ہے ہوا
آندھی کہیں قریب کی بستی سے پھر اٹھی
بستی سے دور، دن ڈھلے، پیڑوں کی چھاؤں میں
یاروں میں ایسا کون تھا جس سے خفا ہوئے
آشفتہؔ کیسے چھوڑ دی محفل سجی ہوئی
آشفتہ چنگیزی
No comments:
Post a Comment