Saturday 19 March 2016

چہرے ہیں بد حواس تو آنکھیں بجھی بجھی

چہرے ہیں بدحواس تو آنکھیں بجھی بجھی
اے شہر دلبراں! تجھے کس کی نظر لگی
ماحول زرد زرد سا،۔ چپ چاپ ہے ہوا
آندھی کہیں قریب کی بستی سے پھر اٹھی
بستی سے دور، دن ڈھلے، پیڑوں کی چھاؤں میں
دیکھی ہے میں نے ایک صدا رینگتی ہوئی
یاروں میں ایسا کون تھا جس سے خفا ہوئے
آشفتہؔ کیسے چھوڑ دی محفل سجی ہوئی

​آشفتہ چنگیزی

No comments:

Post a Comment