Tuesday 9 August 2016

ہم ثمردار نہیں لائق توقیر نہیں

ہم ثمردار نہیں،۔۔ لائقِ توقیر نہیں
ہم ہیں معزول شہوں جیسے فقط پِیر نہیں
سو ہیں گر ہم تو ہیں ہم میں سے فقط بیس نہال
کون ہے اپنے یہاں آج، جو دل گیر نہیں
موج، دریا سے ہے از خود ہی اچھلتی آئی
پیش دستی میں ہماری کوئی تقصیر نہیں
جس نے بھی لاکھوں کروڑوں سے بڑھا لی پونجی
نام پر اس کے یہاں کوئی بھی تعزیر نہیں
یاترا جو بھی کسی پینچ نگر کی کر لے
وہ زبر ٹھہرے ہمیشہ کے لیے، زیر نہیں
پست سے جو بھی زر و زور سے بالا ٹھہرا
سابقہ اس کی جو تھی حال کی تصویر نہیں
جو رقابت سے چڑھے دار پہ ماجدؔ صاحب
نام جو اس کے لگے، اس کی وہ تقصیر نہیں
ماجد صدیقی

No comments:

Post a Comment