Tuesday 2 August 2016

جانا ہے آسمان کے اس پار بھی مجھے

جانا ہے آسمان کے اس پار بھی مجھے
ہر لمحہ اس سفر سے ہے انکار بھی مجھے
جب ہو یہ غم کہ جلتی ہے دیوار دھوپ میں
کیا دے سکون سایۂ دیوار بھی مجھے
اس کے سوا کہ بن گیا دشمن ہر آشنا
کیا دے گئی بلندئ کردار بھی مجھے
انساں پرست ہوں مگر ایسے بھی لوگ ہیں
رہنا ہے جن سے برسرِ پیکار بھی مجھے

حسن اکبر کمال

No comments:

Post a Comment