ساتھی ہیں بس اب یہی ہمارے
شب، گریۂ نیم شب، ستارے
یوں ہو، کوئی میرے پاس آ کر
گزرے شب و روز پھر گزارے
وہ پُل ہی نہیں رہا کہ جس سے
حسرت ہی رہی ہوا کو، میں نے
گُل خود ہی کیے ہیں چراغ سارے
کون اس کا کمالؔ ہو نگہباں
جو باغ خزاں کو خود پکارے
حسن اکبر کمال
No comments:
Post a Comment