Tuesday 2 August 2016

انگلیوں پر لہو شگوفے ہیں

انگلیوں پر لہو شگوفے ہیں
زندہ کرتا ہے سُر، ستار نواز
آنکھ تو روشنی میں دیکھتی ہے
رکھیو ہر لمحہ دیدۂ دل باز
اب مغنی کا دل نہیں گاتا
کتنی حیرت سے سوچتے ہیں ساز
روح کو گیت چھو نہیں پایا
سننے والے کا دل نہیں تھا گداز
دوسرا کیسے میرے خواب لکھے
بس یہی ہے مِری غزل کا جواز

حسن اکبر کمال

No comments:

Post a Comment