انگلیوں پر لہو شگوفے ہیں
زندہ کرتا ہے سُر، ستار نواز
آنکھ تو روشنی میں دیکھتی ہے
رکھیو ہر لمحہ دیدۂ دل باز
اب مغنی کا دل نہیں گاتا
روح کو گیت چھو نہیں پایا
سننے والے کا دل نہیں تھا گداز
دوسرا کیسے میرے خواب لکھے
بس یہی ہے مِری غزل کا جواز
حسن اکبر کمال
No comments:
Post a Comment